ایّوب
باب 9
1 پھر ایوب ؔ نے جواب دیا:۔
2 درحقیقت میں جانتا ہُوں کہ بات ےُوں ہی ہے پر اِنسان خُدا کے حُضُور کیسے راستباز ٹھہرے ؟
3 اگر وہ اُس سے بحث کرنے کو راضی بھی ہو تو یہ ہزار باتوں میں سے اُسے ایک کا بھی جواب نے دے سکیگا ۔
4 وہ دِل کا عقلمند اور طاقت میں زور آور ہے ۔کِس نے جُرات کرکے اُسکا سامنا کیا اور برومند ہُوا ؟
5 وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتا ہے اور اُنہیں پتا بھی نہیں لگتا ۔وہ اپنے قہر میں اُنہیں اُلٹ دیتا ہے ۔
6 وہ زمین کو اُسکی جگہ سے ہلادیتا ہے اور اُسکے سُتُون کانپنے لگتے ہیں ۔
7 وہ آفتاب کو حکم کرتا ہے اور وہ طلوع نہیں ہوتا اور ستاروں پر مُہر لگا دیتا ہے ۔
8 وہ آسمانوں کو اکیلا تان دیتا ہے اور سُمندر کی لہروں پر چلتا ہے ۔
9 اُس نے بناتُؔ النصش اور جبّارؔ اور ثُریاؔ اور جنوب کے برجوں کو بنایا ۔
10 وہ بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے اور بے شُمار عجاءِب کرتا ہے ۔
11 دیکھ ! وہ میرے پاس سے گذُرتا ہے پر مجھے دِکھائی نہیں دتیا ۔وہ آگے بھی بڑھ جاتا ہے پر میں اُسے نہیں دیکھتا ۔
12 دیکھ !وہ شکار پکڑتا ہے۔ کونُ سے روک سکتا ہے ؟کون اُس سے کہیگا کہ تو کیا کرتا ہے؟
13 خدا اپنے غضب کو نہیں ہٹا ئیگا ۔رہبؔ کے مددگار اُسکے نیچے جُھک جاتے ہیں ۔
14 پھر میری کیا حقیقت ہے کہ میں اُسے جواب دُوں اور اُس سے بحث کرنے کو اپنے لفظ چھانٹ چھانٹکر نکالُوں ؟
15 اُسے تومیں اگر صادق بھی ہوتا تو جواب نہ دیتا ۔میں اپنے مخالف کی منت کرتا ۔
16 اگر وہ میرے پُکارنے پر مجھے جواب بھی دیتا تو بھی میں یقین نہ کرتا کہ اُس نے میری آواز سُنی ۔
17 وہ طوفان سے مجھے توڑتا ہے اور بے سبب میرے زخموں کو زیادہ کرتا ہے۔
18 وہ مجھے دم نہیں لینے دیتا بلکہ مجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے ۔
19 اگر زور آور کی طاقت کا ذکر ہو تو دیکھو وہ ہے ! اور اگر اِنصاف کا تو میرے لئے وقت کون ٹھہرائیگا ؟
20 اگر میں صادق بھی ہوں تو بھی میرا ہی منہ مجھے مُلزم ٹھہرائیگا ۔اگر میں کامل بھی ہوں تو بھی یہ مجھے کجرو ثابت کریگا۔
21 میں کامل تو ہوں پر میں اپنے کو کچھ نہیں سمجھتا ۔میں اپنی زِندگی کو حقیر جانتا ہوں ۔
22 یہ سب ایک ہی بات ہے اِس لئے میں کہتا ہوں کہ وہ کامل اور شریر دونوں کو ہلاک کردیتا ہے۔
23 اگر مری ناگہان ہلاک کرنے لگے تو وہ بے گُناہ کی آزمائش کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔
24 زمین شریروں کو سُپرد کر دی گئی ہے۔وہ اُسکے حاکموں کے منہ ڈھانک دیتا ہے ۔اگر وہی نہیں تو اَور کون ہے؟
25 میرے دِن ہر کاروں سے بھی تیز رَو ہیں ۔وہ اُڑے چلے جاتے ہیں اور خوشی نہیں دیکھنے پاتے ۔
26 وہ تیز جہازوں کی طرح نکل گئے اور اُس عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہو۔
27 اگر میں کہوں میں اپناغم بُھلادُونگا اور اُداسی چھوڑ کر دِل شاد ہُونگا
28 تو میں اپنے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں ۔میں جانتا ہُوں کہ تو مجھے بے گُناہ نہ ٹھہرائیگا ۔
29 میں تو مُلزم ٹھہرونگا ۔پھر میں عبث زحمت کیوں اُٹھاؤں ؟
30 اگر میں اپنے کو برف کے پانی سے دھوؤں اور اپنے ہاتھ کتنے ہی صاف کُروں
31 تو بھی تُو مجھے کھائی میں غوطہ دیگا اور میرے ہی کپڑے مجھ سے گھن کھا ئینگے ۔
32 کیو نکہ وہ میری طرح آدمی نہیں کہ میں اُسے جواب دُوں اور ہم عدالت میں باہم حاضر ہوں ۔
33 ہمارے درمیان کوئی ثالث نہیں جو ہم دونوں پر اپنا ہاتھ رکھے ۔
34 وہ اپنا عصا مجھ سے ہٹا لے اور اُسکی ڈراونی بات مجھے ہراسان نہ کرے ۔
35 تب میں کچھ کہونگا اور اُس سے ڈرنے کا نہیں کیو نکہ اپنے آپ میں تو میں ایسا نہیں ہوں