ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

باب 33

1 تو بھی اَے ایوب ؔ ذرا میری تقریر سُن لے اور میری سب باتوں پر کان لگا۔
2 دیکھ میں نے اپنا منہ کھولا ہے ۔میری زبان نے میرے منہ میں سخن آرائی کی ہے ۔
3 میری باتیں میرے دِل کی راستباز ی کوظاہر کرینگی اور میرے لب جو کچھ جانتے ہیں اُسی کو سچائی سے کہینگے ۔
4 خدا کی رُوح نے مجھے بنایا ہے اور قادِر مطلق کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے ۔
5 اگر تو مجھے جواب دے سکتا ہے تو دے اور اپنی باتوں کو میرے سامنے ترتیب دیکر کھڑا ہو جا ۔
6 دیکھ! خدا کے حُضُور میں تیرے برابر ہُوں ۔میں بھی مٹّی سے بناہُوں ۔
7 دیکھ! میرا رُعب تجھے ہراسان نہ کریگا ۔میرا دباؤ تجھ پر بھاری نہ ہوگا ۔
8 یقیناًتونے میرے سُنتے کہا ہے اور میں نے تیری باتیں سُنی ہیں
9 کہ میں صاف اور بے تقصیر ہُوں ۔میں بے گناہ ہُوں اور مجھ میں بدی نہیں ۔
10 وہ میرے خلاف موقع ڈھونڈتا ہے۔وہ مجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے ۔
11 وہ میرے دونوں پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک دیتا ہے ۔وہ میری سب راہوں کی نگرانی کرتا ہے۔
12 دیکھ میں تجھے جواب دیتا ہُوں ۔اِس بات میں تو حق پر نہیں کیونکہ خدا اِنسان سے بڑا ہے ۔
13 تو کیوں اُس جھگڑتا ہے؟ کیونکہ وہ اپنی باتوں میں سے کسی کا حساب نہیں دیتا ۔
14 کیونکہ خدا ایک بار بولتا ہے بلکہ دوبار ۔ خواہ اِنسان اِسکا خیال نہ کرے ۔
15 خواب میں ۔ رات کی رویا میں جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے اور بستر پر سوتے وقت ۔
16 تب وہ لوگوں کے کان کھولتا ہے اور اُنکی تعلیم پر مہر لگاتا ہے
17 تاکہ اِنسان کو اُسکے مقصود سے روکے اور غروُر کو اِنسان سے دُور کرے ۔
18 وہ اُسکی جان کو گڑھے سے بچاتا ہے اور اُسکی زندگی تلوار کی مار سے۔
19 وہ اپنے بستر پر درد سے تنبیہ پاتا ہے اور اُسکی ہڈّیوں میں دائمی جنگ ہے۔
20 یہانتک کہ اُسکا جی روٹی سے اور اُسکی جان لذیذ کھانے سے نفرت کرنے لگتی ہے۔
21 اُسکا گوشت اَیسا سُوکھ جاتا ہے کہ دکھائی نہیں دیتا اور اُسکی ہڈّیاں جو دِکھائی نہیں دیتی تھیں نکل آتی ہیں ۔
22 بلکہ اُسکی جان گڑھے کے قریب پہنچتی ہے اور اُسکی زندگی ہلاک کرنے والوں کے نزدیک ۔
23 وہاں اگر اُسکے ساتھ کوئی فرشتہ ہو یا ہزار میں ایک تعبیر کرنے والا جو اِنسان کو بتائے کہ اُسکے لئے کیا ٹھیک ہے
24 تو وہ اُس پر رحم کرتا اور کہتا ہے کہ اُسے گڑھے میں جانے سے بچائے۔مجھے فدیہ مل گیا ہے۔
25 تب اُسکا جسم بچےّ کے جسم سے بھی تازہ ہوگا اور اُسکی جوانی کے دِن لوٹ آتے ہیں ۔
26 وہ خدا سے دُعا کرتا ہے اور وہ اُس پر مہربان ہوتا ہے ۔اَیسا کہ وہ خوشی سے اُسکا منہ دیکھتا ہے اور وہ اِنسا ن کی صداقت کا بحال کردیتا ہے۔
27 وہ لوگوں کے سامنے گانے اور کہنے لگتا ہے کہ میں نے گناہ کیا اور حق کواُلٹ دیا اور اِس سے مجھے فائدہ نہ ہُوا ۔
28 اُس نے جان کو گڑھے میں جانے سے بچا یا اور میری زندگی روشنی کو دیکھیگی ۔
29 دیکھو! خدا آدمی کے ساتھ یہ سب کام دوبار بلکہ تین بار کرتا ہے
30 تا کہ اُسکی جان کو گڑھے سے لوٹا لائے اور وہ زندوں کے نو ر سے منُّور ہو۔
31 اَے ایوب ؔ ! توجہ سے میری سُن ۔ خاموش رہ اور میں بولونگا ۔
32 اگر تجھے کچھ کہنا ہے تو مجھے جواب دے ۔بول کیونکہ میں تجھے راست ٹھہرانا چاہتا ہُوں ۔
33 اگر نہیں توتُو میری سُن ۔ خاموش رہ اور میں تجھے دانائی سکھاؤنگا ۔