ایّوب
باب 41
1 کیا تو مگر کو شست سے باہر نکال سکتا ہے؟یا رسّی سے اُسکی زبان کو دبا سکتا ہے ؟
2 کیا تو اُسکی ناک میں رسّی ڈال سکتا ہے؟اُسکا جبڑا میخ سے چھید سکتا ہے ؟
3 کیا وہ تیری بہت منت سماجت کریگا ؟ یا تجھ سے میٹھی میٹھی باتیں کہیگا ؟
4 کیا وہ تیرے ساتھ عہد باندھیگا کہ تو اُسے ہمیشہ کے لئے نوکر بنالے ؟
5 کیا تو اُس سے اَیسے کھیلیگا جیسے پرندہ سے ؟ یا کیا تو اُسے اپنی لڑکیوں کے لئے باندھ دیگا ؟
6 کیا وہ اُسے سوداگروں میں تقسیم کرینگے ؟
7 کیا تو اُسکی کھال کو بھالوں سے یا اُسکے سرکو ماہی گیر کے تر سُولوں سے بھر سکتا ہے ؟
8 تو اپنا ہاتھ اُس پر دھرے تو لڑائی کو یاد رکھیّگا اور پھر اَیسا نہ کریگا۔
9 دیکھ! اُسکے بارے میں اُمید بے فائدہ ہے ۔کیا کوئی اُسے دیکھتے ہی گر نہ پڑے گا؟
10 کوئی اَیسا تُند خو نہیں جو اُسے چھیڑنے کی جُرات کرے ۔ پھر وہ کون ہے جو میرے سامنے کھڑا ہوسکے ؟
11 کس نے مجھے پہلے کچھ دیا ہے کہ میں اُسے ادا کُروں ؟جو کچھ سارے آسمان کے نیچے ہے وہ میرا ہے۔
12 نہ میں اُسکے اعضا کے بارے میں خاموش رہونگا نہ اُسکی بڑی طاقت اور خوبصورت ڈیل ڈول کے بارے میں ۔
13 اُسکے اُوپر کا لباس کون اُتا ر سکتا ہے؟اُسکے جبڑوں کے بیچ کون آئیگا؟
14 اُسکے منہ کے کواڑوں کو کون کھول سکتا ہے ؟اُسکے دانتوں کا دائرہ دہشتناک ہے۔
15 اُسکی ڈھالیں اُسکا فخر ہیں۔جو گویا سخت مہر سے پیوستہ کی گئی ہیں۔
16 وہ ایک دُوسری سے اَیسی جُٹی ہُوئی ہیں کہ اُنکے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی ۔
17 وہ ایک دوسری سے باہم پیوستہ ہیں ۔ وہ آپس میں اَیسی سٹی ہیں کہ جُدا نہیں ہوسکتیں ۔
18 اُسکی چھینکیں نُورافشانی کرتی ہیں ۔اُسکی آنکھیں صبح کے پپوٹوں کی طرح ہیں ۔
19 اُسکے منہ سے جلتی مشعلیں نکلتی ہیں اور آگ کی چنگاریاں اُڑتی ہیں
20 اُسکے نتھنوں سے دُھواں نکلتا ہے۔گویا کھولتی دیگ اور اور سُلگتے سرکنڈے سے ۔
21 اُسکا سانس کوئلوں کو دہکا دیتا ہے اور اُسکے منہ سے شعلے نکلتے ہیں ۔
22 طاقت اُسکی گردن میں بستی ہے اور دہشت اُسکے آگے آگے چلتی ہے ۔
23 اُسکے گوشت کی تہیں آپس میں جُڑی ہُوئی ہیں ۔وہ اُس پر خوب سٹی ہیں اور ہٹ نہیں سکتیں ۔
24 اُسکا دِل پتھر کی طرح مضبوط ہے بلکہ چکی کے نیچے پاٹ کی طرح ۔
25 جب وہ اُٹھ کھڑ ا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں اور گھبرا کو حوا س باختہ ہوجاتے ہیں ۔
26 اگر کوئی اُس پر تلوار چلائے تو اُس سے کچھ نہیں بنتا ۔نہ بھالے ۔نہ تیر۔ نہ برچھی سے ۔
27 وہ لوہے کو بھوسا سمجھتا ہے اور پیتل کو گلی ہُوئی لکڑی ۔
28 تیر اُسے بھگا نہیں سکتا ۔ فلاخن کے پتھر اُس پت تنکے سے ہیں ۔
29 لاٹھیاں گویا تنکے ہیں ۔وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے ۔
30 اُسکے نیچے کے حصیّ تیز ٹھیکروں کی مانند ہیں۔ وہ کیچڑ پر گویا ہینگا پھیرتا ہے۔
31 وہ گہراؤ کو دیگ کی طرح کھولاتا اور سمندر کو مرہم کی مانند بنا دیتا ہے ۔
32 وہ اپنے پیچھے چمکیلی لیک چھوڑتا جاتا ہے۔گہراؤ گویا سفید نظر آنے لگتا ہے ۔
33 زمین پر اُسکا نظیر نہیں جو اَیسا بے خوف پیدا ہُوا ہو۔
34 وہ ہر اُونچی چیز کو دیکھتا ہے اور سب مغروُروں کا بادشاہ ہے۔