ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

باب 29

1 اور ایوب ؔ پھر اپنی مثل لاکر کہنے لگا:۔
2 کا شکہ میں اَیسا ہوتا جیسا گُذشتہ مہینوں میں یعنی جیسا اُن دِنوں میں جب خدا میری حفاظت کرتا تھا ۔
3 جب اُسکا چراغ میرے سر پر روشن رہتا تھا اور میں اندھیرے میں اُسکے نور کے ذریعہ سے چلتا تھا ۔
4 جیسا میں اپنی برومندی کے ایاّم میں تھا ۔جب خدا کی خوشنودی میرے ڈیرے پر تھی ۔
5 جب قادِرمطلق ہنوز میرے ساتھ تھا اور میرے بچے میرے ساتھ تھے ۔
6 جب میرے قدم مکھن سے دُھلتے تھے اور چٹان میرے لئے تیل کی ندیاں بہاتی تھی!
7 جب میں شہر کے پھاٹک پر جاتا اور اپنے لئے چوک میں بیٹھک تیار کرتا تھا
8 تو جوان مجھے دیکھتے اور چھپ جاتے اور عمر رسید ہ لوگ اُٹھ کھڑے ہوتے تھے ۔
9 امرا بولنا بند کر دیتے اور اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لیتے تھے ۔
10 رئیسوں کی آواز تھم جاتی اور اُنکی زبان تالُو سے چیک جاتی تھی۔
11 کیونکہ کان جب میری سُن لیتا تو مجھے مُبارک کہتا تھا اور آنکھ جب مجھے دیکھ لیتی تو میری گواہی دیتی تھی
12 کیونکہ میں غریب کو جب وہ فریاد کرتا چھڑاتا تھا اور یتیم کو بھی جس کا کوئی مددگار نہ تھا ۔
13 ہلاک ہونے والا مجھے دُعا دیتا تھا اور میں بیوہ کے دِل کو اَیسا خوش کرتا تھا کہ وہ گانے لگتی تھی ۔
14 میں نے صداقت کو پہنا اور اُس سے مُلبس ہُوا ۔میرا اِنصاف گویا جُبہّ اور عمامہ تھا۔
15 میں اندھوں کے لئے آنکھیں تھا اور لنگڑوں کے لئے پاؤں ۔
16 میں مُحتاج کا باپ تھا اور میں اجنبی کے مُعاملہ کی بھی تحقیق کرتا تھا ۔
17 میں ناراست کے جبڑوں کو توڑ ڈالتا اور اُسکے دانتوں سے شکار چھڑالیتا تھا ۔
18 تب میں کہتا تھا کہ میں اپنے آشیانہ میں مروُنگا اور میں اپنے دِنوں کو ریت کی طرح بے شمار کُرونگا۔
19 میری جڑیں پانی تک پھیل گئی ہیں اور رات بھرا وس میری شاخوں پر رہتی ہے۔
20 میری شوکت مجھ میں تازہ ہے اور میری کمان میرے ہاتھ میں نئی کی جاتی ہے۔
21 لوگ میری طرف کان لگاتے اور منتظر رہتے اور میری مشورت کے لئے خاموش ہوجاتے تھے۔
22 میری باتوں کے بعد وہ پھر نہ بولتے تھے اور میری تقریر اُن پر ٹپکتی تھی ۔
23 وہ میرا اَیسا اِنتظار کرتے تھے جیسے پچھلے مینہ کے لئے ۔
24 جب وہ مایوس ہوتے تھے تو میں اُن پر مسکراتا تھا اور میرے چہرہ کی بشاشت کو اُنہوں نے کبھی نہ بگاڑا ۔
25 میں اُنکی راہ کو چُنتا اور سردار کی طرح بیٹھتا اور اَیسے رہتا تھا جیسے فوج میں بادشاہ اور جیسے وہ جو غمزدوں کو تسلی دیتا ہے۔