ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

باب 11

1 تب ضُوؔ فرنعماتی نے جواب دیا:۔
2 کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیا جائے ؟ اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایا جائے ؟
3 کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کردے ؟اور جب تو ٹھٹھا کرے تو کیا کوئی تجھے شرمندہ نہ کرے ؟
4 کیونکہ تو کہتا ہے میری تعلیم پاک ہے اور تیری نگاہ میں بیگناہ ہوں ۔
5 کاش !خداخود بولے اورتیرے خلاف اپنے لبوں کو کھولے
6 اور حکمت کے اسرار تجھے دِکھائے کہ وہ تا ثیر میں گونا گُون ہے!سو جان لے کہ تیری بدکاری جس لائق ہے اُس سے کم ہی خدا تجھ سے مُطالبہ کرتا ہے ۔
7 کیا تو تلاش سے خدا کو پا سکتا ہے ؟ کیا تو قادِر مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کرسکتا ہے؟
8 وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے ۔ تو کیا کرسکتا ہے ؟ وہ پاتال سے گہرا ہے ۔تو کیا جان سکتا ہے ؟
9 اُسکی ناپ زمین سے لمبی اور سمندر سے چوڑی ہے۔
10 اگر وہ بیچ سے گذر کر بند کردے اور عدالت میں بُلائے تو کون اُسے روک سکتا ہے؟
11 کیونکہ وہ بیہودوآدمیوں کو پہچانتا ہے اور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُسکا خیال نہ کرے ۔
12 لیکن بے بیہودوآدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہے بلکہ اِنسان گورخر کے بچہ کی طرح پیدا ہوتا ہے ۔
13 اگر تو اپنے دِل کو ٹھیک کرے اور اپنے ہاتھ اُسکی طرف پھیلائے ۔
14 اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہو تواُسے دُور کرے اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے
15 تب یقیناًتو اپنا منہ بے داغ اُٹھائیگا بلکہ تو ثابت قدم ہو جائیگا اور ڈرنے کا نہیں
16 کیونکہ تو اپنی خستہ حالی کو بھول جائیگا ۔تو اُسے اُسے پانی کی طرح یاد کریگا جو بہ گیا ہو۔
17 اور تیری زندگی دوپہرسے زیادہ روشن ہوگی اور اگر تاریکی ہُوئی تو وہ صبح کی طرح ہوگی
18 اور تو مُطمئن رہیگا کیونکہ اُمید ہوگی اور اپنے چوگرد دیکھ دیکھکر سلامتی سے آرام کریگا
19 اور تو لیٹ جائیگا اور کوئی تجھے ڈرائیگا نہیں بلکہ بہتیرے تجھ سے فریاد کرینگے
20 پر شریروں کی آنکھیں رہ جائینگی ۔ اُنکے لئے بھاگنے کو بھی راستہ نہ ہوگا اور دم دے دینا ہی اُنکی اُمید ہوگی۔