ایّوب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

باب 35

1 اِسکے علاوہ اِلہیوؔ نے یہ بھی کہا:۔
2 کیا تو اِسے حق سمجھتا ہے یا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ تیری صداقت خدا کی صداقت سے زیادہ ہے۔
3 جو تو کہتا ہے کہ مجھے اِس گنہگار ہونے کی نسبت کونسا زیادہ فائدہ ہوگا ؟
4 میں تجھے اور تیرے ساتھ تیرے رفیقوں کو جواب دُونگا ۔
5 آسمان کی طرف نظر کر اور دیکھ اور افلاک پر جو تجھ سے بلند ہیں نگاہ کر ۔
6 اگر تو گناہ کرتا ہے تو اُسکا کیا بگاڑتا ہے؟ اور اگر تیری تقصیر یں بڑھ جائیں تو تُو اُسکا کیا کرتا ہے؟
7 اگر تو صادق ہے تو اُسکو کیا دے دیتا ہے؟ یا اُسے تیرے ہاتھ سے کیا مل جاتا ہے؟
8 تیری شرارت تجھ جیسے آدمی کے لئے ہے اور تیری صداقت آدم زاد کے لئے ۔
9 ظلم کی کثرت کی وجہ سے وہ چلاتے ہیں ۔زبردست کے بازُو کے سبب سے مدد کے لئے دُہائی دیتے ہیں ۔
10 پرکوئی نہیں کہتا کہ خدا میرا خالق کہاں ہے جو رات کے وقت نغمے عنایت کرتا ہے۔
11 جو ہم کو زمین کے جانوروں سے زیادہ تعلیم دیتا ہے اور ہمیں ہوا کے پرندوں سے زیادہ عقلمند بناتا ہے ؟
12 وہ دُہائی دیتے ہیں پر کوئی جواب نہیں دیتا ۔ یہ بُرے آدمیوں کے عزور کے سبب سے ہے ۔
13 یقیناًخدا بطالت کو نہیں سُنیگا اور قادِ ر مطلق اُسکالحا ظ نہ کر یگا ۔
14 خا صکر جب تو کہتا ہے کہ تو اُسے دیکھتا نہیں ۔ مقد مہ اُ سکے سامنے ہے اور تو اُ سکے لئے ٹھہرا ہُوا ہے۔
15 پر اب چونکہ اُ س نے اپنے غضب میں سزا نہ دی اور وہ عزور کا زیادہ خیال نہیں کرتا
16 اِ سلئے ایوب ؔ خودبینی کے سبب سے اپنا منہ کھولتا ہے اور نادانی سے باتیں بناتا ہے۔