ایّوب
باب 1
1 عوضؔ کی سر زمین میں ایوب نام ایک شخص تھا ۔وہ شخص کامل اور راستباز تھا اور خدا سے ڈرتا اور ابدی سے دُور رہتا تھا ۔
2 اُسکے ہاں سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہُوئیں ۔
3 اُسکے پاس سات ہزار اُونٹ اور پانچسوجوڑی بیل اور پانچسو گدھیاں اور بہت سے نوکر چاکر تھے اَیسا کہ اہل مشرق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا ۔
4 اُسکے بیٹے ایک دوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہر ایک اپنے دِن پر ضیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھا نے پینے کو اپنی تینوں بہنوں کو بلُوابھیجتے تھے ۔
5 اور جب اُنکی ضیافت کے دن پُورے ہوجاتے تو ایوبؔ اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھکر اُن سبھوں کے شمار کے موافق سو ختنی قُربانیاں چڑھاتا تھا کیونکہ اُیوّب ؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خدا کی تکفیر کی ہو ۔ایوب ہمیشہ اَیسا ہی کیا کرتا تھا ۔
6 اور ایک دن خدا کے بیٹے آئے کہ خداوند کے حضور حاضر ہوں اور اُن کے درمیان شیطان بھی آیا ۔
7 اور خداوند نے شیطان سے پُوچھا کہ تو کہاں سے آتا ہے ؟ شیطان نے خداوند کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا پھر تا اور اُس میں سیر کرتا ہوا آیا ہُوں ۔
8 خداوند نے شیطان سے کہا کیا تو نے میرے بندہ ایوب کے حال پر بھی کچھ غور کیا ؟ کیونکہ زمین پر اُسکی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں ۔
9 شیطان نے خداوند کو جواب دیا کیا ایوب یوں ہی خدا سے ڈرتا ہے؟ ۔
10 کیا ت تو نے اُسکے اور اُسکے گھر کے گرد اور جو کچھ اُسکا ہے اُس سب کے گردچاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے ۔تو نے اُسکے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُسکے گلے ملک میں بڑھ گئے ہیں ۔
11 پر تو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کچھ اُسکا ہے اُسے چھُو ہی دے تو کیا وہ تیرے منہ پر تیری تکفیر نہ کریگا ؟۔
12 خداوندنے شیطان سے کہا دیکھ اُسکا سب کچھ تیرے اِختیا ر میں ہے ۔صرف اُسکو ہاتھ نہ لگانا ۔تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا۔
13 اور ایک دن جب اُسکے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھارہے اور مے نوشی کر رہے تھے ۔
14 تو ایک قاصد نے ایوب ؔ کے پاس آکر بیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چر رہے تھے ۔
15 کہ سباؔ کے لوگ اُن پر ٹوٹ پڑے اورُ انہیں لے گئے اور نوکروں کو تہ تیغ کیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبر دوں ۔
16 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ خدا کی آگ آسمان سے نازل ہُوئی اور بھیڑوں اور نوکروں کو جلا کر بھسم کر دیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔
17 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ کسدی تین غول ہو کر اُنٹوں پر آگرے اور اُنہیں لے گئے اور نوکروں کو تہ تیغ کیا اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔
18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اور بھی آکر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مے نوشی کر رہے تھے ۔
19 اور دیکھ !بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گر پڑا اور وہ مرگئے اور فقط میں ہی اکیلا بچ نکلا کہ تجھے خبردوُں ۔
20 تب ایوب ؔ نے اُٹھکر اپنا پیراہن چاک کیا اور سرمُنڈایا اور زمین پر گر کر سجدہ کیا۔
21 اور کہا ننگا میں اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا اور ننگا ہی واپس جاؤنگا ۔خداوند نے دِیا اور خداوند نے لے لیا ۔خداوند کا نام مبُارک ہو ۔
22 اِن سب باتوں میں ایوب ؔ نے نہ تو گُناہ کیا اور نہ خدا پر بیجا کام کا عیب لگایا ۔