پیَدایش

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50

باب 50

1 تب یُوؔسف اپنے باپ کے مُنہ سے لپٹ کر اُس پر رویا اور اُسکو چُوما ۔
2 اور یُوؔسف نے اُن طبیبوں کو جو اُسکے نوکر گھے اپنے باپ کی لاش میں خوشُبو بھرنے کا حُکم دیا۔ سو طبیبوں نے اِؔسرائیل کی لاش میں خُوشبو بھری ۔
3 اور اُسکے چالیس دِن پورے ہُوئے کیونکہ خُوشبو بھرنے میں اِتنے ہی دن لگتے ہیں اور مصری اُسکے لئے ستّر دِن تک ماتم کرتے رہے۔
4 اور جب ماتم کے دِن گذر گئے تو یُوؔسف نے فرؔعون کے گھر کے لوگوں سے کہا اگر مجھُ پر تُمہارے کرم کی نظر ہے تو فرؔعون سے ذرا عرض کردو۔
5 کہ میرے باپ نے مجھُ سے قسم لیکر کہا ہے کہ میَں تو مرتا ہُوں ۔ تو مجھُ کو میری گور میں جو میَں نے ملک کنعؔان میں اپنے لئے کھدوائی ہے دفن کرنا اِسلئے ذرا مجھےُ اجازت دے کہ میَں وہاں جا کر اپنے باپ کو دفن کروں اور میَں لوٹ کر آجاؤنگا۔
6 فرؔعون نے کہا کہ جا اور اپنے باپ کو جَیسے اُس نے تجھُ سے قسم لی ہے دفن کر۔
7 سو یُوؔسف اپنے باپ کو دفن کرنے چلا اور فرؔعون کے سب خادِم اور اُسکے گھر کے مشائخ اور ملک مصر کے سب مشائخ ۔
8 اور یُوؔسف کے گھر کے سب لوگ اور اُسکے بھائی اور اُسکے باپ کے گھر کے آدمی اُسکے ساتھ گئے ۔ وہ صِرف اپنے بال بچےّ اور بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل جؔشن کے علاقہ میں چھوڑ گئے۔
9 اور اُسکے ساتھ رتھ اور سوار بھی گئے ۔ سو ایک بڑا انبوہ اُسکے ساتھ تھا۔
10 اور وہ اؔتد کے کھلیہان پر جو یرؔدن کے پار ہے پہنچے اور وہاں اُنہوں نے بلند اور دِلسوز آواز سے نوحہ کیا اور یُوؔسف نے اپنے باپ کے لئے سات دِن تک ماتم کرایا۔
11 اور جب اُس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں نے اؔتد میں کھلیہان پر اِس طرح کا ماتم دیکھا تو کہنے لگے کہ مصریوں کا یہ بڑا دردناک ماتم ہے۔ سو وہ جگہ اؔبیل مصریم کہلائی اور وہ یرؔدن کے پار ہے۔
12 اور یعؔقوب کے بیٹوں نے جَیسا اُس نے اُنکو حکم کیا تھا وَیسا ہی اُسکے لئے کِیا ۔
13 کیونکہ اُنہوں نے اُسے ملک کنعان میں لیجا کر ممرؔے کے سامنے مکؔفیلہ کے کھیت کے مغارہ میں جِسے ابرؔہام نے عِفرؔون حِتؔیّ سے خرید کر گورِستان کے لئے اپنی ملکیت بنالیا تھا دفن کیا۔
14 اوریوُؔسف اپنے باپ کو دفن کر کے اپنے بھائیوں اور اپنکے ساتھ جو اُسکے باپ کو دفن کرنے کے لئِے اُسکے ساتھ گئے تھے مصر کو لَوٹا ۔
15 اور یُوؔسف کے بھائی یہ دیکھ کر کہ اُنکا باپ مر گیا کہنے لگے کہ یوُؔسف شاید ہم سے دُشمنی کرے اور ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پُورا بدلہ لے ۔
16 سو اُنہوں نے یُوؔسف کو یہ کہلا بھیجا کہ تیرے باپ نے اپنے مرنے سے آگے یہ حُکم کیاتھا۔
17 کہ تُم یُوؔسف سے کہنا کہ اپنے بھائیوں کی خطا اور اُنکا گناہ اب بخش دے کیونکہ اُنہوں نے تجھُ سے بدی کی ۔ سو اب تُو اپنے باپ کے خُدا کے بندوں کی خطا بخش دے اور یُوؔسف اُنکی یہ باتیں سُن کر رویا ۔
18 اور اُسکے بھائیوں نے خود بھی اُسکے سامنے جاکر اپنے سر ٹیک دِئے اور کہا دیکھ ہم تیرے خادم ہیں ۔
19 یُوؔسف نے اُن سے کہا مت ڈرو۔ کیا میں خُدا کی جگہ پر ہُوں ؟ (
20 تُم نے تو مُجھ سے بدی کرنے کا ا،رادہ کیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چنانچہ آج کے دِن اَیسا ہی ہو رہا ہے ۔
21 اِسلئے تُم مت ڈرو۔ میَں تُمہاری اور تُمہارے بال بچوّں کی پر ورِش کرتا رہُونگا ۔ یُوں اُس نے اپنی مُلائیم باتوں سے اُنکی خاطرِ جمع کی۔
22 اور یُوؔسف اور اُسکے باپ کے گھر کے لوگ مصر میں رہے اور یُوؔسف ایک سَو دس برس تک جِیتا رہا ۔
23 اور یُوؔسف نے افؔرائیم کی اَولاد تیسری پُشت تک دیکھی اور مُنسؔیّ کے بیٹے مکیر کی اَولاد کو بھی یُوؔسف نے اپنے گھٹنوں پر کھِلایا۔
24 اور یُوؔسف نھے اپنے بھائیوں سے کہا میَں مرتا ہوں اور خُدا یقیناً تُمکو یاد کریگا اور تُمکو اس ملک سے نکال کر اُس ملک میں پہنچائیگا جِسکے دینے کی قسم اُس نے ابرؔہام اور اِضؔحاق اور یعؔقوب سے کھائی تھی۔
25 اور یُوؔسف نے بنی اِسؔرائیل سے قسم لیکر کہا خُدا یقیناً تُمکو یاد کریگا۔ سو تُم ضرور ہی میری ہڈیوں کو یہا ں سے لیجانا ۔
26 اور یُوؔسف نے ایک سو دس برس کا ہو کر وفات پائی اور اُنہوں نے اُسکی لاش میں خُوشبو بھری اور اُسے مصؔر ہی میں تابوت میں رکھاّ۔