پیَدایش
باب 2
1 سو آسمان اور زمین اور اُنکے کُل لشکر کا بنانا ختم ہُوا۔۔
2 اور خُدا نے اپنے کام کوجِسے وہ کرتا تھا ساتویں دِن ختم کیا اور اپنے سارے کام سے جِسے وہ کررہا تھا ساتویں دِن فارغ ہُوا ۔۔
3 اور خُدا نے ساتویں دِن کو برکت دی اور اُسےمقُدس ٹھہرایا کیونکہ اُس میں خُدا ساری کائنات سے جسے اُس نے پَیدا کیا اور بنایا فارِغ ہُوا۔
4 یہ ہے آسمان اور زمین کی پیدایش جب وہ خلق ہوئے جِس دِن خُداوند خُدا نے زمین اور آسمان کو بنایا ۔۔
5 اور زمین پر اب کھیت کا کوئی پَودا نہ تھا اور نہ مِیدان کی کوئی سبزی اب تک اُگی تھی کیونکہ خُداوند خُدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا اور نہ زمین جو تنے کو کوئی اِنسان تھا ۔ ۔
6 بلکہ زمین سے کُہر اُٹھتی تھی اور تمام رُویِ زمین کو سیراب کرتی تھی۔
7 اور خُداوند خُدا نے زمین کی مِٹی سے اِنسان کو بنایا اور اُسکے نتھنوں میں زِندگی کا دم پُھونکا تو اِنسان جیِتی جان ہُوا۔
8 اور خُداوند خُدا نے مشِرق کی طرف عدنؔ میں ایک باغ لگایا اور اِنسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھّا ۔ ۔
9 اور خُدا وند خُدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خوشنما اور کھانے کے لئے اچھّا تھا زمین سے اُگایا اور باغ کے بیچ میں حیات کا درخت اور نیک وبد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔ ۔
10 اور عدؔن سے ایک دریا باغ کے سیراب کرنے کو نِکلا اور وہاں سے چارندیوں میں تقسیم ہُوا ۔۔
11 ۔ پہلی کا نام فیسؔون ہے جو حِویلہ کی ساری زمین کو جہاں سونا ہوتا ہے گھیرے ہوئے ہے ۔ ۔
12 اور اِس زمین کا سونا چوکھا ہے اور وہاں موتی اور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں ۔۔
13 اور دوسری ندی کا نام جیحوؔن ہے جو کُوؔش کی ساری زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ ۔
14 اور تیسری ندی کا نام دِجلہؔ ہے جو اسؔور کے مشرِق کو جاتی ہے اور چَوتھی ندی کا نام فراؔت ہے ۔۔
15 اور خُداوند خُدا نے آدم کو لیکر باغِ عدنؔ میں رکھّا کہ اُسکی باغبانی اور نگہبانی کرے ۔ ۔
16 اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو حکُم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے ۔۔
17 ۔ لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔
18 اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدمؔ کا ایکلا رہنا اچھّا نہیں ۔ میں اِس کے لِئے ایک مددگار اُسکی مانِند بناؤ نگا۔ ۔
19 اور خُداوند خُدا نے کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرندے مٹی سے بنائے اور اُنکو آدمؔ کے پاس لایا کہ دیکھے کہ اُنکے کیا نام رکھتا ہے اور آدمؔ نے جِس جانور کو جو کہا وہی اُسکا نام ٹھہرا ۔
20 اور آدمؔ نے کُل چوپایوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل دشتی جانوروں کے نام رکھّے پر آدمؔ کے لئے کوئی مدگار اُسکی مانِند نہ مِلا ۔ ۔
21 اور خُداوند خُدا نے آدمؔ پر گہری نِیند بھیجی اور وہ سو گیا اور اُس نے اُسکی پسلیوں میں ایک کو نِکال لِیا اور اُسکی جگہ گوشت بھر دِیا۔۔
22 اور خُداوند خُدا اُس پسلی سے جو اُس نے آدمؔ سے نکلالیِ تھی ایک عَورت بنا کر اُسے آدمؔ کے پاس لایا ۔۔
23 اور آدمؔ نے کہا کہ یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور مِیرے گوشت میں سے گوشت ہے اسلئے ناری کہلائیگی کیونکہ وہ نر سے نِکالی گئی ۔۔
24 اس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑیگا اور اپنی بیوی سے مِلا رہیگا اور وہ ایک تن ہونگے ۔ ۔
25 اور آدمؔ اور اُسکی بیوی دونوں ننگے تھے اور شرماتے نہ تھے۔