پیَدایش

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50

باب 1

1 خُدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پَیدا کیا۔
2 اور زمین ویران اور سُنسان تھی اور گہراو کے اُوپر اندھیرا تھا اور خُدا کی روُح پانی کی سطح پر جُنبش کرتی تھی ۔
3 اور خُدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہو گئی۔
4 اور خُدا نے کہاکہ روشنی اچھی ہے اور خُدا نے روشنی کو تاریکی سے جُدا کیا
5 اور خُدا نے روشنی کو دن کہا اور تاریکی کو رات اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی ۔ سو پہلا دن ہوا۔
6 اور خُد ا نے کہا کہ پانیوں کے درمیان فضا ہو تاکہ پانی پانی سے جُدا ہو جائے۔
7 پس خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نیچے کے پانی کو فضا کے اُوپر کے پانی سے جُدا کیا اور ایسا ہی ہوا ۔
8 اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی ۔ سو دُوسرا دن ہوا۔
9 اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو کر خُشکی نظر آئے اور اَیسا ہی ہوا ۔
10 اور خُدا نے خُشکی کو زمین کہا اور جو پانی جمع ہوگیا تھا اُسکو سمندر اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے ۔
11 اور خُدا نے کہا زمین گھاس اور بیج دار بوٹیوں کو اور پھلدار درختوں کو جو اپنی اپنی جنس کے موافِق پھلیں اور جو زمین پر اپنے آپ ہی میں بیج رکھیں اُگائے اور ایسا ہی ہوا۔
12 تب زمین نے گھاس اور بوُٹیوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے موافق بیج رکھیں اور پلدار درختوں کو جنکے بیج اُنکی جِنس کے مُوافِق اُن میں ہیں اُگیا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے۔
13 اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی ۔ سو تیسرا دِن ہوا۔
14 ۔ اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیر ہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لئے ہوں ۔
15 اور فلک پر انوار کے لئے ہوں کہ زمین پر روشنی ڈالیں اور اَیسا ہی ہوا ۔
16 خُدا نے دو بڑے نیر بنائے ۔ ایک نیر اکبر کہ دن کو حکم کرے اور ایک نیر اصغرکہ رات پر حکم کرے اور اُس نے ستاروں کو بھی بنایا ۔
17 اور خُدا نے اُنکوں فلک پر رکھا کہ زمین پر روشنی ڈالیں ۔ اور دِن پر اور رات پر حکم کریں اور اُجالے کو اندھیرے سے جُدا کریں اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے ۔
18 اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی۔ سو چوتھا دن ہوا ۔
19 اور خُدا نے کہا کہ پانی جانداروں کو کثرت سے پیدا کرے اور پرندے زمین کے اُوپر فضا میں اُڑیں۔
20 اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جانوروں کو اور ہر قسم کے جاندار کو جو پانی سے بکثرت پیدا ہوئے تھے اُنکی جنسِ کے موافِق اور ہر قسم کے پرندوں کو اُنکی جنس کے مُوافق پیدا کیا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے ۔
21
22 اور خُدا نے اُنکو یہ کہکر برکت دی کہ پھلو اور بڑھو اور اِن سمندروں کے پانی کو بھر دو اور پرندے زمین پر بہت بڑھ جائیں ۔
23 اور شام ہوئی اور صبح ہوئی ۔ سو پانچواں دِن ہوا۔
24 اور خُدا نے کہا کہ زمین جانداروں کو اُنکی جِنسکے موافق چوپائے اور رینگنے والے جاندار اور جنگلی جانور اُنکی جِنس کے موافق پیدا کرے اور اَیسا ہی ہوا۔
25 ۔ اور خُدا نے جنگلی جانوروں اور چوپایوں کو اُنکی جنِس کے موافق بنایا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھا ہے ۔
26 پھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپایوں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھیں ۔
27 اور خُدا نے انسان کو اپنی صور ت پر پیدا کیا ۔ خُدا کی صورت پر اُسکو پیدا کیا ۔ نر و ناری اُنکو پیدا کیا۔
28 خُدا نے اُنکو برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معُمورو محکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اِختیار رکھو ۔
29 اور خُدا نے کہا کہ دیکھو میں تمام رُوی زمین کی کُل بیج دار سبزی اور ہر درخت جس میں اُسکا بیج دار زمین کی کُل بیج دار سبزی اور ہر درخت جس میں اُسکا بیج دار پھل ہو تمکو دیتا ہوں ۔ یہ تمہارے کھانے کو ہوں ۔
30 اور زمین کے کل جانوروں کے لئے اور ہوا کے کُل پرندوں کے اور اُن سب کے لِئے جو زمین پر رینگنے والے ہیں جن میں زندگی کا دم ہے کُل ہری بوٹیاں کھانے کو دیتا ہوں اور اَیسا ہی ہوا۔ ۔
31 اور خُدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی اور چھٹا دِن ہوا ۔