لُوقا

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24

باب 2

1 اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصراَوگوُستُس کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں۔
2 یہ پہلی اِسم نوِیسی سُوریہ کے حاکِم کورِنیُس کے عہد میں ہُوئی۔
3 اور سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گئے۔
4 پَس یُوسُف بھی گلِیل کے شہر ناصرۃ سے داؤد کے شہر بیت لحم کو گیا جو یہُودیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؤد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا۔
5 تاکہ اپنی منگیتر مریم کے ساتھ جو حامِلہ تھی نام لِکھوائے۔
6 جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کو وقت آ پہُنچا۔
7 اور اُس کا پہلوٹا بَیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کِیُونکہ اُن کے واسطے سرای میں جگہ نہ تھی۔
8 اُسی علاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نِگہابانی کر رہے تھے۔
9 اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آکھڑ ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگِرد چمکا اور وہ نِہایت ڈر گئے۔
10 مگر فرِشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مَت کِیُونکہ دیکھو مَیں تُمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہوگی۔
11 کہ آج داؤد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنّجی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند۔
12 اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک بچّے کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُؤا پاؤ گے۔
13 اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی کہ۔
14 عالمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زمِین پر اُن آدمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح۔
15 جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بیت لحم کو چلیں اور یہ بات جو ہُوئی ہے اور جِس کی خُداوند نے ہم کو خَبر دی ہے دیکھیں۔
16 پَس اُنہوں نے جلدی سے جا کر مریم اور یُوسُف کو دیکھا اور اُس بچّے کو چرنی میں پڑا پایا۔
17 اور اُنہِیں دیکھ کر وہ بات جو اُس لڑکے کے حق میں اُن س کہی گئی تھی مشہُور کی۔
18 اور سب سُننے والوں نے اِن باتوں پر جو چرواہوں نے اُن سے کہِیں تعّجُب کِیا۔
19 مگر مریم اِن باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر غور کرتی رہی۔
20 اور چرواہے جَیسا اُن سے کہا گیا تھا وَیسا ہی سب کُچھ سُن کر اور دیکھ کر خُدا کی تمجِید اور حمد کرتے ہُوئے لَوٹ گئے۔
21 جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے ختنہ کا وقت آیا تو اُس کا نام یِسُوع رکھّا گیا جو فرِشتہ نے اُس کے رَحم میں پڑنے سے پہلے رکھّا تھا۔
22 پھِر جب مُوسٰے کی شَرِیعَت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہوگئے تو وہ اُس کو یروشلِیم میں لائے تاکہ خُداوند کے آگے حاضِر کریں۔
23 (جَیسا کہ خُداوند کی شَرِیعَت میں لِکھا ہے کہ ہر ایک پہلوٹا خُداوند کے لِئے مُقدّس ٹھہریگا)۔
24 اور خُداوند کی شَرِیعَت کے اِس قَول کے مُوافِق قُربانی کریں کہ قُمریوں کا ایک جوڑا یا کبُوتر کے دو بچّے لاؤ۔
25 اور دیکھو یروشلِیم میں شمعُون نام ایک آدمِی تھا اور وہ آدمِی راستباز اور خُدا ترس اور اِسرائیل کی تسلّی کا مُنتّظِر تھا اور رُوحُ القُدس اُس پر تھا۔
26 اور اُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوند کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھیگا۔
27 وہ رُوح کی ہِدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وقت ماں باپ اُس لڑکے یِسُوع کو اَندر لائے تاکہ اُس کے لِئے شَرِیعَت کے دستُور پر عمل کریں۔
28 تو اُس نے اُسے اپنی گود میں لِیا اور خُدا کی حمد کر کے کہا کہ۔
29 اَے مالِک اَب تُو اپنے خادِم کو اپنے قَول کے مُوافِق سَلامتی سے رُخصت کرتا ہے۔
30 کِیُونکہ میری آنکھوں نے تیری نِجات دیکھ لی ہے۔
31 جو تُو نے سب اُمتّوں کے رُوبرُو تیّار کی ہے۔
32 تاکہ غَیر قَوموں کو روشنی دینے والا نُور اور تیری اُمّت اِسرائیل کا جلال بنے۔
33 اور اُس کا باپ اور اُس کی ماں اِن باتوں پر جو اُس کے حق میں کہی جاتی تھِیں تعّجُب کرتے تھے۔
34 اور شمعُون نے اُن کے لِئے دُعایِ خَیر کی اور اُس کی ماں مریم سے کہا دیکھ یہ اِسرائیل میں بہُتوں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لِئے اور اَیسا نِشان ہونے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے جِس کی مُخالفت کی جائے گی۔
35 بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چھِد جائے گی تاکہ بہُت لوگوں کے دِلوں کے خیال کھُل جائیں۔
36 اور آشر کے قبِیلہ میں سے حنّاہ نام فنوایل کی بیٹی ایک نبِیّہ تھی۔ وہ بہُت عُمر رسِیدہ تھی اور اُس نے اپنے کنوارپن کے بعد سات برس ایک شَوہر کے ساتھ گُذارے تھے۔
37 وہ چَوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہَیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دِن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کِیا کرتی تھی۔
38 اور وہ اُسی گھڑی وہاں آ کر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سب سے جو یروشلِیم کے چھُٹکارے کے مُنتظِر تھے اُس کی بابت باتیں کرنے لگی۔
39 اور جب وہ خُداوند کی شَرِیعَت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیل میں اپنے شہر ناصرۃ کو پھِر گئے۔
40 اور وہ لڑکا بڑھتا اور قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فضل اُس پر تھا۔
41 اُس کے ماں باپ ہر برس عِیدِ فسح پر یروشلِیم کو جایا کرتے تھے۔
42 اور جب وہ بارہ برس کو ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یروشلِیم کو گئے۔
43 جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کر کے لَوٹے تو وہ لڑکا یِسُوع یروشلِیم میں رہ گیا اور اُس کے ماں باپ کو خَبر نہ ہُوئی۔
44 مگر یہ سَمَجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈھُونڈنے لگے۔
45 جب نہ مِلا تو اُسے ڈھُونڈتے ہُوئے یروشلِیم تک واپَس گئے۔
46 اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایا۔
47 اور جِتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سَمَجھ اور اُس کے جوابوں سے دَنگ تھے۔
48 وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا! تُو نے کِیُوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور میں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈھُونڈتے تھے۔
49 اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کِیُوں ڈھُونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلُوم نہ تھا کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرُور ہے؟
50 مگر جو بات اُس نے اُن سے کہی اُسے وہ نہ سَمَجھے۔
51 اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر ناصرۃ میں آیا اور اُن کے تابِع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھِّیں۔
52 اور یِسُوع حِکمت اور قدوقامت میں اور خُدا کی اور اِنسان کی مقبُولیّت میں ترقّی کرتا گیا۔