حبقُوق
باب 2
1 میں اپنی دیدگاہ پر کھڑا رہوں گا اور بُرج پر چڑھ کر انتظار کُروں گا کہ وہ مُجھ سے کیا کہتاہے اور میں اپنی فریاد کی بابت کیا جواب دوں۔
2 تب خُداوند نے مُجھے جواب دیا اور فریاد کہ رویا کو تختیوں پر ایسی صفائی سے لکھ کہ لوگ دوڑتے ہوے بھی پڑھ سکیں۔
3 کیونکہ یہ رویا ایک مقررہ وقت کے لے ہے۔ یہ جلد وقوع میں آے گی اور خطا نہ کرے گی۔ اگرچہ اس میں دیر ہو تو بھی اس کا مُنتظر رہ کیونکہ یہ یقینا وقوع میں آے گی۔ تاخیر نہ کرے گی۔
4 دیکھ مُتکبر آدمی کا دل راست نہیں ہے لیکن صادق اپنے ایمان سے زندہ رہے گا۔
5 بے شک متکبر آدمی مے کی مانند دغاباز ہے۔ وہ اپنے گھر میں نہیں رہتا۔ وہ پاتال کی مانند اپنی ہوس بڑھاتا ہے۔ وہ موت کی مانند ہے۔ کبھی آسودہ نہیں ہوتا بلکہ سب قوموں کو اپنے پاس جمع کرتا ہے اور سب امتوں کو اپنے نزدیک فراہم کرتا ہے۔
6 کیا یہ سب اس پر مثل نہ لائیں گے اور طنزا نہ کہیں گے کہ اس پر افسوس جو اوروں کے مال سے مالدار ہوتا ہے! لیکن یہ کب تک؟ اور اس پر جو کثرت سے گرو لیتا ہے!۔
7 کیا وہ تجھے کھا جانے کو اچانک نہ اُٹھیں گے اور تجھے مضطرب کرنے کو بیدار نہ ہوں گے اور تو ان کے لے لوٹ نہ ہوگا؟۔
8 چونکہ تونے بہت سی قوموں کو لوٹ لیا اور مُلک و شہر و باشندوں میں خونریزی اور ستم گری کی ہے اس لے باقی ماندہ لوگ تجھے غارت کریں گے۔
9 اس پر افسوس جو اپنے گھرانے کے لے ناجائز نفع اٹھاتا ہے تا کہ اپنا آشیانہ بلندی پر بنائے اور مصیبت سے محفوظ رہے۔
10 تو نے بہت سی اُمتوں کو برباد کر کے اپنے گھرانے کے لے رُسوائی حاصل کی اور اپنی جان کا گُنہگار ہُوا۔
11 کیونکہ کے دیوار سے پتھر چلائیں گے اور محبت سے شہتیر جواب دیں گے۔
12 اس پر افسوس جو قصبہ کو خُونریزی سے اور شہر کو بدکرداری سے تعمیر کرتا ہے!۔
13 کیا یہ ربُ الافواج کی طرف سے نہیں کہ لوگوں کی محنت آگ کے لے ہوا اور قوموں کی مشقت بطالت کے لے؟۔
14 کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اسی طرح زمین خُداوند کے جلال کے عرفان سے معمور ہو گی۔
15 اس پر افسوس جو اپنے ہمسایہ کو اپنے قہر کا جام پلا کر متوالا کرتا ہے تاکہ اس کو بے پردہ کرے۔
16 تو عزت کے عوض رسوائی سے بھر گیا ہے۔ تو بھی پی کر اپنی نامختونی ظاہر کر۔ خُداوند کے دہنے ہاتھ کا پیالہ اپنے دور میں تجھ تک پُہنچے گا اور رسوائی تیری شوکت کو ڈھانپ لے گی۔
17 چونکہ تونے ملک و شہر باشندوں میں خُونریزی اور ستم گری کی ہے اس لے وہ زیادتی جو لبنان پر ہوئی اور وہ ہلاکت جس سے جانور ڈر گے تجھ پر آئےگی۔
18 کھودی ہوئی مورت سے کیا حاصل کہ اس کے بنانے والے نے اسے کھود کر بنایا؟ ڈھالی ہوئی مورت اور جھوٹ سکھانے والے سے کیا فائدہ کہ اس کا بنانے والا اس پر بھروسا رکھتا اور گونگے بُتوں کو بناتا ہے؟ ۔
19 اس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے جاگ ! اور بے زبان پتھر سے کہ اُٹھ ! کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے؟ دیکھ وہ تو سونے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اس میں مطلق دم نہیں۔
20 مگر خُداوند اپنی مقدس ہیکل میں ہیں۔ ساری زمین اس کے حضور خاموش رہے۔