سموئیل 1

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31

باب 4

1 اور سمؔوئیل کی بات سب اِسرائیلیوں کے پاس پہنچیاور اِسرائیلی فِلستیوں سے لڑنے کو نِکلے اور ابنؔ عزررکے آس پاس ڈیرے لگائے اور فِلستیوں نے اِفیقؔ میں خَیمے کھڑے کِئے ۔
2 اور فِلستیوں نے اِسرؔائیل کے مُقابلہ کے لِئے صف آرائی کی اور جب وہ باہم لڑنے لگے تو اِسرائیلیوں نے فِلستیوں سے شکست کھائی اور اُنہوں نے اُنکے لشکر میں سے جو میَدان میں تھا قرِیباً چار ہزار آدمی قتل کِئے ۔
3 اور جب وہ لوگ لشکر گاہ میں پھر آئے تو اِؔسرائیل کے بُزرگوں نے کہا کہ آج خُداوند نے ہم کو فِلستیوں کے سامنے کیوں شکست دی؟ آؤ ہم خُداوند کے عہد کا صندوق سَؔیلا سے اپنے پاس لے آئیں تا کہ وہ ہمارے درمیان آکر ہم کو ہمارے دُشمنوں سے بچائے۔
4 سو اُنہوں نے سَؔیلامیں لوگ بھیجے اور دو کرُوبیوں کے اُوپر بیٹنے والے ربُّ الافوج کے عہد کے صنُدوق کو وہاں سے لے آئے اور عؔیلی کے دونوں بیٹے خؔفنی اور فینحاؔس خُدا کے عہد کے صندوق کے ساتھ وہاں حاضرِ تھے۔
5 اور جب خُداوند کے عہد کا صنُدوق لشکر گاہ میں آ پہنچا تو سب اِسرائیلی ایسے زور سے للکارنے لگے کہ زمین گوُنج اُٹھی۔
6 فِلستیوں نے جو للکار نے کی آواز سُنی تو وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے ۔
7 سو فِلستی ڈر گئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے اُنہوں نے کہا کہ ہم پر وا وِیلا ہے اسلئِے کہ اِس سے پہلے اَیسا نہیں ہُؤا۔
8 ہم پر وا وَیلا ہے ! ایسے زبردست دیوتاؤں کے ہاتھ سے ہم کو کَون بچائیگا ؟ یہ وہی دیوتا ہیں جنہوں نے مصرِیوں کو بیابان میں ہر قوم کی بلا سے مارا۔
9 اَے فلِستیوں! تُم مضبوُط ہو اور فردانگی کرو تاکہ تُم عبرانیوں کے غُلام نہ بنو جیسے وہ تمہارے بنے بلکہ مردانگی کرو اور لڑو۔
10 اور فلِستی لڑے اور بنی اِسرائیل نے شِکست کھائی اور ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا اور وہاں نِہایت بڑی خوُنریزی ہوئی کیونکہ تِیس ہزار اِسرائیلی پیادے وہاں کھیت آئے۔
11 اور خُدا کا صندوق چھِن گیا اور عؔیلی کے دونوں بیٹے حفنؔی اور فینحاؔس مارے گئے ۔
12 اور بینؔمین کا ایک آدمی لشکر میں سے دَوڑ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے اُسی روز سَیؔلا میں پہنچا۔ اور وہ پُنچا تو عیؔلی رہ کے کنارے کُرسی پر بیٹھا انتیظار کر رہا تھا کیونکہ اُسکا دل خُدا کے صندوق کے لئِے کانپ رہاتھا ۔
13 اور جب اُس شخص نے شہر میں آکر ماجرہ سُنایا تو سارا شہر چلاّ اُٹھا ۔
14 اور عیلؔی نے چلاّنے کی آواز سُنکر کہا اِس ہُلڑ کی آواز کے کیا معنی ہیں ؟ اور اُس آدمی نے جلدی کی اور آکر عؔیلی کو حال سُنایا ۔
15 اور عیؔلی اٹھانوے برس کا تھا اور اُسکی آنکھیں رہ گئی اور اُسے کچھ نہیں سُوجھتا تھا۔
16 سو اُس شخص نے عیلؔی سے کہا کہ میَں فوج میں سے آتا ہوں اور میں آج ہی فوج کے بیچ سے بھگا ہُوں۔ اُس نے کہا اَے میرے بیٹے کیا حال رہا؟۔
17 اُس خبر لانے والے نے جواب دیا اِسرائیلی فلِستیوں کے آگے سے بھاگے اور لوگوں میں بھی بڑی خُونریزی ہُوئی اور تیرے دونوں بیٹے حُفنؔی اور فؔینحاس بھی مر گئے اور خُدا کا صندوق چھن گیا۔
18 جب اُس نےخُدا کے صندوق کا ذِکر کیا تو وہ کُرسی پر سے بچھاڑ کھا کر پھاٹک کے کندارے گِرا اور اُسکی گردن ٹُوٹ گئی اور وہ مر گیا کیونکہ وہ بُڈھّا اور بھاری آدمی تھا۔ وہ چالیس برس بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔
19 اور اُسکی بُہو فینحاؔس کی بیوی حمل سے تھی اور اُسکے جننے کا وقت نزدیک تھا اور جب اُس نے یہ خبریں سُنیں کہ خُدا کا صندوق چھن گیا اور اُسکا خُسر اور خاوند مر گئے تو وہ جُھک کر جنی کیونکہ دردِ زہِ اُسکے لگ گیا تھا۔
20 اور اُسکے مرتے وقت اُن عَورتوں نے جو اُسکے پاس کھڑی تھیں اُسے کہا مت ڈر کیونکہ تیرے بیٹا ہُوا ہے پر اُس نے نہ جواب دِیا اور نہ کچھ توجہ کی۔
21 اور اُس نے اُس لڑکے کا نام یکبود رکھا اور کہنے لگی حشمت اِسرائیل سے جاتی رہی اِسلئِے کہ خُدا کا صندوق چھِن گیا تھا اور اُسکا خُسر اور خاوند جاتے رہے تھے۔
22 سو اُس نے کہا کہ حشمت اِسرؔائیل سے جاتی رہی کیونکہ خُدا کا صندُوق چھن گیا ہے۔